سورة الاعراف - آیت 99
أَفَأَمِنُوا مَكْرَ اللَّهِ ۚ فَلَا يَأْمَنُ مَكْرَ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْخَاسِرُونَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
کیا انہیں خدا کی مخفی تدبیروں سے امان مل گئی ہے ؟ (اور وہ سمجھتے ہیں ان کے خلاف کچھ ہونے والا نہیں؟) تو یاد رکھو خدا کی مخفی تدبیروں سے بے خوف نہیں ہوسکتے مگر وہی جو تباہ ہونے والے ہیں۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
فَلَا يَاْمَنُ مَكْرَ اللّٰهِ....: اللہ تعالیٰ کے مکر (خفیہ تدبیر) سے مراد کسی شخص کے خلاف ایسی خفیہ تدبیر کرنا ہے کہ جب تک وہ عین اس کے سر پر نہ پہنچ جائے اسے کوئی ہوش نہ آئے اور نہ کچھ پتا ہی چلے کہ اس کی شامت آنے والی ہے، یہ خفیہ تدبیر چونکہ کافروں کے مکر و فریب کے جواب میں ہوتی ہے یا اس کی سزا دینے کے لیے کی جاتی ہے، اس لیے اسے بھی بطور مجانست ’’مکر‘‘ کہہ دیا ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ بقرہ (۱۵)۔