وَاذْكُرُوا إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاءَ مِن بَعْدِ عَادٍ وَبَوَّأَكُمْ فِي الْأَرْضِ تَتَّخِذُونَ مِن سُهُولِهَا قُصُورًا وَتَنْحِتُونَ الْجِبَالَ بُيُوتًا ۖ فَاذْكُرُوا آلَاءَ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور وہ وقت یاد کرو کہ خدا نے تمہیں قوم عاد کے بعد اس کا جانشین بنایا اور اس سرزمین میں اس طرح بسا دیا کہ میدانوں سے محل بنانے کا کام لیتے اور پہاڑوں کو بھی تراش کر اپنا گھر بنا لیتے ہو (یہ اس کا تم پر احسان ہے) پس اللہ کی نعمتیں یاد کرو اور ملک میں سرکشی کرتے ہوئے خرابی نہ پھیلاؤ
1۔ تَتَّخِذُوْنَ مِنْ سُهُوْلِهَا قُصُوْرًا....: یعنی ہموار علاقہ ہو تو اینٹوں سے عالی شان محل بنا لیتے ہو اور پہاڑ ہوں تو انھیں کھود اور تراش کر سردی، گرمی اور طوفان سے محفوظ مکان بنا لیتے ہو۔ 2۔ ’’اٰلَآءَ ‘‘ یہ ’’اِلًي‘‘ کی جمع ہے جو اصل میں ’’اِلَيٌ ‘‘ تھا، جیسے اَمْعَاءٌ ( انتڑیاں) ’’مِعًي‘‘ کی جمع ہے۔ ’’وَ لَا تَعْثَوْا ‘‘ یہ ’’عَثِيَ يَعْثَي‘‘ (س ) سے نہی کا صیغہ ہے، اس کا معنی سخت فساد کرنا ہوتا ہے، ’’مُفْسِدِيْنَ ‘‘ تاکید کے لیے حال ہے، اس لیے ترجمہ میں ’’ وَ لَا تَعْثَوْا ‘‘ کا معنی ’’دنگا نہ مچاؤ ‘‘ اور ’’مُفْسِدِيْنَ ‘‘ کا معنی ’’فساد کرتے ہوئے ‘‘ کیا ہے۔