سورة الاعراف - آیت 71

قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَغَضَبٌ ۖ أَتُجَادِلُونَنِي فِي أَسْمَاءٍ سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا نَزَّلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہود نے کہا یقین کرو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر عذاب اور غضب واقع ہوگیا ہے ( کہ عقلیں ماری گئی ہیں اور اپنے ہاتھوں اپنے کو تباہی کے حوالے کر رہے ہو) کیا ہے جس کی بنا پر تم مجھ سے جھگڑ رہے ہو؟ محض چند نام جو تم نے اور تمہارے برزگوں نے اپنے جی سے گھڑ لیے ہیں اور جن کے لیے خدا نے کوئی سند نہیں اتاری۔ اچھا (آنے والے وقت کا) انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کروں گا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَتُجَادِلُوْنَنِيْ فِيْۤ اَسْمَآءٍ سَمَّيْتُمُوْهَاۤ اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُكُمْ: کسی کو بارش کا، کسی کو ہوا کا، کسی کو دولت کا اور کسی کو بیماری کا خدا کہتے ہو، حالانکہ ان میں سے کوئی بھی در حقیقت کسی چیز کا خدا نہیں ہے، یہ صرف نام ہی نام ہیں، ان کے پیچھے کوئی حقیقت نہیں۔ مَا نَزَّلَ اللّٰهُ بِهَا مِنْ سُلْطٰنٍ: یعنی اس نے کہیں یہ نہیں فرمایا کہ میں نے اپنی خدائی کے اس قسم کے اختیارات فلاں کی طرف منتقل کر دیے ہیں اور فلاں کو مشکل کشا، فلاں کو گنج بخش، فلاں کو غوث، فلاں کو دستگیر اور فلاں کو داتا بنایا ہے، یہ اور اس قسم کے القاب لوگوں نے گھڑ کر ان بزرگوں کی طرف منسوب کر دیے ہیں جو شرک کا موجب بنے ہیں۔