وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۚ أَفَلَا تَتَّقُونَ
اور (١) (اسی طرح) ہم نے قوم عاد کی طرف اس کے بھائی بندوں میں سے ہود کو بھیجا، اس نے کہا، اے قوم ! اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، کیا تم (انکار و بدعملی کے نتائج سے) نہیں ڈرتے؟
وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا: عاد عرب کی ایک قدیم ترین قوم تھی جو جنوبی عرب میں آباد تھی۔ قرآن کے بیان کے مطابق ان کا مسکن ’’ احقاف‘‘ کا علاقہ تھا جو حجاز، یمن اور عمان کے درمیان واقع ہے اور اب ’’ ربع خالی‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ یمن کا شہر حضر موت ان کا پایۂ تخت تھا۔ ان کا نسب یوں بیان کیا جاتا ہے: عاد بن عوض بن ارم بن سام بن نوح۔ ( ابن کثیر) مگر اس کی صحت اﷲ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ ہود علیہ السلام کی قومِ عاد قرآن میں عادِ ارم یا عادِ اولیٰ کے نام سے مذکور ہے۔ حضر موت کے نزدیک ایک مقام پر ہود علیہ السلام کی قبر بتائی جاتی ہے۔ ( المنار) مگر ملا علی قاری نے الموضوعات میں لکھا ہے کہ انبیاء میں سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ میں سے ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کی قبروں کے سوا کسی نبی یا صحابی کی قبر کا کوئی صحیح علم نہیں ہے۔