وَلَقَدْ جَاءَكُم مُّوسَىٰ بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ
اور پھر دیکھو، یہ واقعہ ہے کہ موسیٰ سچائی کی روشن دلیلوں کے ساتھ تمہارے پاس آیا لیکن جب (چالیس دن کے لیے) تم سے الگ ہوگیا تو تم بچھڑے کے پیچھے پڑگئے، اور ایسا کرتے ہوئے یقینا تم حق سے گزر گئے تھے
1۔ یہ ایک اور وجہ سے ان کے تورات پر ایمان کے دعوے کا رد ہے کہ تم نے موسیٰ علیہ السلام سے کیا سلوک کیا جو اپنی نبوت کی واضح نشانیاں اور ناقابل تردید دلائل لے کر تمھارے پاس آئے، جیسے عصا، ید بیضاء، طوفان، ٹڈی، جوئیں ، مینڈک، خون، سمندر کا پھٹنا، من و سلویٰ، پتھر سے بارہ چشموں کا نکلنا، بادل کا سایہ وغیرہ، پھر ان نشانیوں کے آنے کے بعد تم نے بچھڑا بنا کر پوجنا شروع کر دیا، تو کیا یہ تورات پر ایمان تھا؟ 2۔ مِنْۢ بَعْدِهٖ: اس سے مراد موسیٰ علیہ السلام کے ’’طور‘‘ پر جانے کے بعد بھی ہو سکتا ہے اور موسیٰ علیہ السلام کے نشانیاں لانے کے بعد بھی۔