قَالَ ادْخُلُوا فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِكُم مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ فِي النَّارِ ۖ كُلَّمَا دَخَلَتْ أُمَّةٌ لَّعَنَتْ أُخْتَهَا ۖ حَتَّىٰ إِذَا ادَّارَكُوا فِيهَا جَمِيعًا قَالَتْ أُخْرَاهُمْ لِأُولَاهُمْ رَبَّنَا هَٰؤُلَاءِ أَضَلُّونَا فَآتِهِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ ۖ قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَلَٰكِن لَّا تَعْلَمُونَ
اس پر حکم الہی ہوگا انسانوں اور جنوں کی ان امتوں کے ساتھ جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں تم بھی آتش دوزخ میں داخل ہوجاؤ۔ جب کبھی ایسا (١) ہوگا کہ ایک امت دوزخ میں داخل ہو تو وہ اپنی طرح کی دوسرے امت پر لعنت بھیجے گی پھر جب سب اکٹھی ہوجائیں گی تو پچھلی امت پہلی امت کی نسبت کہے گی اے ہمارے پروردگار ! یہ لوگ ہیں جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا (یعنی جن کی تقلید میں ہم گمراہ ہوئے) تو انہیں آتش عذاب کا دوگنا عذاب دیجیو۔ خدا فرمائے گا تم میں سے ہر ایک کے لیے دو گنا عذاب ہے لیکن تمہیں معلوم نہیں۔
(27)"امم "امت کی جمع ہے، اور یہاں گذ شتہ قوموں کے کفار مراد ہیں جب بھی کوئی قوم جہنم میں داخل ہوگی تو ان لوگوں پر لعنت بھیجے گی جو پہلے سے جہنم میں ہوں گے اور کہے گی کہ ہماری گمراہی کا سبب تم ہی تو تھے، آیت میں "اولی" سے مراد، وہ کافر جن وانس ہیں جن کی لوگ کفرو شرک میں پیروی کرتے تھے۔ اور اخری"سے مراد ان کے ماننے والے ہیں، سر ادار ان کفر وشرک اپنے ماننے والوں سے کہیں گے کہ تم لوگوں نے کفر وگمراہی کو چھوڑ تو نہیں دیا تھا کہ ہمارے مقابلے میں تمہارا جرم ہلکا ہوگیا، تم بھی ویسے ہی گمراہ ہوئے جیسے ہم ہوئے، اس لیے ہماری طرح تم بھی عذاب کے مستحق ہو، تو لو اپنے کئے کی پاداش میں جہنم کا عذاب چکھو۔