يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُوَارِي سَوْآتِكُمْ وَرِيشًا ۖ وَلِبَاسُ التَّقْوَىٰ ذَٰلِكَ خَيْرٌ ۚ ذَٰلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ
اے اولاد (١) آدم ! ہم نے تمہارے لیے ایسا لباس مہیا کردیا جو جسم کی ستر پوشی کرتا ہے اور ایسی چیزیں بھی جو زیب و زینت کا ذریعہ ہیں، نیز تمہیں پرہیزگاری کی راہ دکھا دی کہ یہ تمام لباسوں سے بہتر لباس ہے۔ یہ اللہ (کے فضل و رحمت) کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے تاکہ لوگ نصیحت پذیر ہوں۔
(15) اللہ تعالیٰ نے انسان کو زمین میں رہنے کی جگہ اور کھانے پینے کی مختلف چیزیں دیں، اور جنت کا لباس چھن جانے کے بعد لباس دیا جس کے ذریعہ ستر پوشی کرتا ہے، اور زیب وزینت اختیار کرتا ہے، ان نعمتوں کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اللہ پر ایمان لائے، شرک و معاصی سے تائب ہو اور تقوی کی راہ پر گامزن ہو، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد فرمایا کہ آدمی اگر تقوی کا لباس زیب تن کرے، یعنی ایمان وعمل صالح کی زندگی اختیار کرے، اور ہر حال میں اللہ کی خشیت اس کے دل ودماغ پر طاری رہے تو یہ اس کے لیے ہر طرح سے بہتر ہے۔