بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ أَن يَكْفُرُوا بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ بَغْيًا أَن يُنَزِّلَ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ فَبَاءُوا بِغَضَبٍ عَلَىٰ غَضَبٍ ۚ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ
(افسوس ان کی شقاوت پر) کیا ہی بری قیمت ہے جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کا سودا چکایا ! انہوں نے اللہ کی بھیجی ہوئی سچائی سے انکار کیا، اور صرف اس لیے انکار کیا کہ وہ جس کسی پر چاہتا ہے اپنا فضل کردیتا ہے (اس میں خود ان کی نسل و جماعت کی کوئی خصوصیت نہیں ہے۔ یہ لوگ اپنی بدعملیوں کی وجہ سے پہلے ہی ذلیل و خوار ہوچکے تھے، لیکن اس نئے انکار سے اور زیادہ ذلت و خواری کے سزاوار ہوئے) پس اللہ کا غضب بھی ایک کے بعد ایک ان کے حصے میں آیا اور اس کا قانون یہی ہے کہ انکار حق کرنے والوں کے لیے (ہمیشہ) رسوا کرنے والا عذاب ہوتا ہے
143: بہت ہی بری چیز تھی جس کے عوض یہود نے اپنی جانوں کو ہلاکت و بربادی میں ڈال دیا، صرف حسد اور نسلی تعصب کی بنیاد پر نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی نبوت کا یقین رکھتے ہوئے ان پر ایمان نہ لائے، اور اللہ کے ایک غضب کے بعد دوسرے غضب کے مستحق ہوئے، اللہ کا پہلا غضب ان پر اس وقت اترا جب انہوں نے صرف حسد کی بنیاد پر نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر ایمان لانے سے انکار کردیا، اور چونکہ انہوں نے صرف کبر و حسد کی وجہ سے ایسا کیا، اس لیے غضب الٰہی کے ساتھ جہنم کا رسوا کن عذاب ان کا انتظار کر رہا ہے، جو تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا ہے۔ اللہ نے فرمایا: إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ داخِرِينَĬ، کہ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کی وجہ سے اعراض کرتے ہیں۔ وہ جہنم میں ذلیل و رسوا ہو کر داخل ہوں گے۔ (غافر : 60)