كِتَابٌ أُنزِلَ إِلَيْكَ فَلَا يَكُن فِي صَدْرِكَ حَرَجٌ مِّنْهُ لِتُنذِرَ بِهِ وَذِكْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ
( اے پیغمبر) یہ کتاب ہے (١) جو تم پر نازل کی گئی ہے۔ اس لیے کہ اس کے ذریعہ لوگوں کو (انکار و بدعملی کی پاداش سے) خبردار ہوشیار کردو اور اس لیے کہ ایمان رکھنے والے کے لیے بیدار و نصیحت ہو۔ دیکھو ایسا نہ ہو کہ اس بارے میں کسی طرح کی تنگ دلی تمہارے اندر راہ پائے۔
(2) نبی کریم (ﷺ) سے کہا جا رہا ہے کہ یہ کتاب آپ کے رب کی طرف سے اتاری گئی ہے، اس لیے آپ اس خوف سے تنگ دل نہ ہوں کہ یہ مشرکین آپ کو جھٹلائیں گے، آپ کی بات نہیں مانیں گے اور آپ کو تکلیف پہنچائیں گے، آپ صبر و استقامت سے کام لیں اللہ ہر حال میں آپ کا حامی و نا صر ہے، ایک دوسرا مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ آپ کے دل میں قرآن کریم کے کلام الہی ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں گذرنا چاہیئے، یہ قرآن اس لیے نازل کیا گیا ہے، تاکہ آپ مشرکوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرائیں۔