قُلْ فَلِلَّهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ ۖ فَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ
(اے پیغمبر ! ان سے) کہو کہ : ایسی دلیل تو اللہ ہی کی ہے جو (دلوں تک) پہنچنے والی ہو۔ چنانچہ اگر وہ چاہتا تو تم سب کو (زبردستی) ہدایت پر لے آتا۔ (٨٠)
(149) نبی کریم (ﷺ) کو خطاب کر کے کہا جارہا ہے کہ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے اس کی حکمت تامہ اور اسباب کو اس کے علاہ کوئی نہیں جانتا، اگر وہ چاہتا تو تمام بنی نوع انسان کو ہدایت کی راہ پر ڈال دیتا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ انعام کی آیت (35) میں فرمایا ہے : İوَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدَىĬ اور اگر اللہ چاہتا تو سب کو راہ ہدایت پر جمع کردیتا "۔ ضحاک کا قول ہے کہ اللہ کی نافرمانی کرنے والوں کے پاس کوئی حجت نہیں ہوتی، لیکن اللہ کے پاس اپنے بندوں کے بارے میں غایت درجہ کی حجت ہے۔