وَمِنَ الْإِبِلِ اثْنَيْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَيْنِ ۗ قُلْ آلذَّكَرَيْنِ حَرَّمَ أَمِ الْأُنثَيَيْنِ أَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ أَرْحَامُ الْأُنثَيَيْنِ ۖ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ وَصَّاكُمُ اللَّهُ بِهَٰذَا ۚ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا لِّيُضِلَّ النَّاسَ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
اور اسی طرح اونٹوں کی بھی دو صنفیں (نر اور مادہ اللہ نے) پیدا کی ہیں، اور گائے کی بھی دو صنفیں۔ ان سے کہو کہ : کیا دونوں نروں کو اللہ نے حرام کیا ہے، یا دونوں مادہ کو؟ یا ہر اس بچے کو جو دونوں نسلوں کی مادہ کے پیٹ میں موجود ہو؟ کیا تم اس وقت خود حاضر تھے جب اللہ نے تمہیں اس کا حکم دیا تھا؟ (اگر نہیں، اور یقینا نہیں) تو پھر اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر اس لیے جھوٹ باندھے تاکہ کسی علمی بنیاد کے بغیر لوگوں کو گمراہ کرسکے؟ حقیقت یہ ہے کہ اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت تک نہیں پہنچاتا۔
(144) اسی طرح اللہ تعالیٰ نے دو اونٹ مذکر ومؤنث اور دو گائے پیدا کئے ہیں ( جن کی مجموعی تعداد آٹھ ہوتی ہے) اور ان سب کا کھانا حلال قرار دیا ہے، لیکن مشرکین نے ان میں سے بعض اقسام کا کھانا اپنے لیے حرام کرلیا تھا، اللہ تعالیٰ نے دوبارہ ان کے اس قبیح عمل کی تردید کی اور ان کی کذب بیانی کو واضح کیا، اور اس تردید و انکار کی مزید تاکید کہ طو پر فرمایا کہ جب اللہ نے تمہیں حکم دیا تھا کہ تم اپنی من مانی شریعت کے ذریعہ بعض کو حلال اور بعض کو حرام قرار دو گے، تو کیا تم لوگ اس وقت موجود تھے؟مطلب یہ ہے کہ یہ سب کچھ اللہ کے بارے میں افتراپردازی ہے۔ اللہ نے تو آٹھوں قسموں کو تمام انسانوں کے لئے حلال بنایا تھا۔ تم نے اپنی من گھڑت شریعت کے ذریعہ کبھی کسی کو حرام بنادیا تھا، تو کبھی کسی اور کو۔