وَكَذَٰلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
اور اسی طرح ہم ظالموں کو ان کے کمائے ہوئے اعمال کی وجہ سے ایک دوسرے پر مسلط کردیتے ہیں۔ (٥٩)۔
(129) یعنی جس طرح ہم نے کافر جنوں اور انسانوں کو ایک دوسرے کا دوست اور چاہنے والا بنا دیا کہ انسانوں نے جنوں کے ذریعہ پناہ حاصل کرنا چاہا۔ اور اس کے بدلے میں جنوں کی تعظیم کی گئی ہے، اور جب عذاب کی گھڑی آن پہنچی تو ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگے، ہم ظالموں کے ساتھ ہمیشہ ان کے کفر وعدو ان کی وجہ سے ایسا ہی بر تاؤ کرتے ہیں کہ پہلے تو انہیں کفر وطغیان میں ایک دوسرے کا دوست بنا تے ہیں، اور جب اللہ کا عذاب انہیں آدبو چتا ہے، تو ایک دوسرے سے اظہار براءت کرنے لگتے ہیں۔ ایک دوسرا معنی یہ بیان کیا گیا ہے کہ ہم ظالم جنوں کو ظالم انسانوں پر مسلط کردیتے ہیں۔ اس تیسری تفسیر کے مطابق اس آیت میں ظالموں کے لیے ایک دھمکی ہے کہ جو شخص ظلم و بر بریت سے باز نہیں آتا اس پر اللہ تعالیٰ اس سے بڑے ظالم کو مسلط کردیتا ہے ،