سورة الانعام - آیت 116

وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر تم زمین میں بسنے والوں کی اکثریت کے پیچھے چلو گے تو وہ تمہیں اللہ کے راستے سے گمراہ کر ڈالیں گے۔ وہ تو وہم و گمان کے سوا کسی چیز کے پیچھے نہیں چلتے، اور ان کا کام اس کے سوا کچھ نہیں کہ خیالی اندازے لگاتے رہیں۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(113) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ایک بہت بڑی خطرناک حقیقت کی خبر دی ہے کہ زمین پر رہنے والے اکثر و بیشتر لوگ پہلے بھی گم گشتہ راہ رہے، اور رہتی دنیا تک یہی حال رہے گا حق کو پانے والے اور اس پر قائم رہنے والے ہمیشہ ہی کم رہے ہیں۔ اس لیے افراد کی کثرت حق وصداقت کی کبھی دلیل نہیں رہی ہے، جیسا کہ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا : İلَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِĬ کہ میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ حق پر رہے گی جو لوگ ان سے الگ ہوجائیں گے، وہ انہیں نقصان نہ پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ قیامت آجائے گی، اور وہ اپنے حال پر با قی رہیں گے، اس حدیث کو مسلم نے جابر بن عبد اللہ (رض) سے روایت کی ہے،