سورة الانعام - آیت 109

وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءَتْهُمْ آيَةٌ لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا ۚ قُلْ إِنَّمَا الْآيَاتُ عِندَ اللَّهِ ۖ وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَا إِذَا جَاءَتْ لَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ان لوگوں نے بڑی زور دار قسمیں کھائی ہیں کہ اگر ان کے پاس واقعی کوئی نشانی (یعنی ان کا مطلوب معجزہ) آگئی تو یہ یقینا ضرور اس پر ایمان لے آئیں گے (ان سے) کہو کہ : ساری نشانیاں اللہ کے قبضے میں ہیں۔ (٤٨) اور (مسلمانو) تمہیں کیا پتہ کہ اگر وہ (معجزے) آبھی گئے تب بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(106) مشرکین مکہ نے اپنی عادت کے مطابق رسول اللہ (ﷺ) سے کسی ایک نشانی کا مطالبہ کیا، اور قسم کھاکر کہا اگر یہ نشانی آگئی تو ہم لوگ ضرور ایمان لائیں گے، لیکن ان کا مقصد ایمان لانا نہیں بلکہ رسول اللہ (ﷺ) اور اللہ کی آتیوں کا مذاق اڑانا تھا اسی لیے اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کو حکم دیا کہ ان کے جواب میں انہیں کہہ دیں کہ آیتیں اورنشانیاں اللہ کے پاس بہت ہیں۔ لیکن تمہاری مرضی کے مطابق ان کا لانا میرے اختیار میں نہیں ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں کو مخاطب کرکے فرمایا کہ تم جو چاہتے ہو کہ یہ مشرکین مکہ ایمان لے آئیں، تو تمہیں کیا معلوم کہ اگر مانگ کے مطابق اللہ تعالیٰ نشانیاں بھیج دے گا تو بھی وہ ایمان نہیں لائیں گے۔