وَجَعَلُوا لِلَّهِ شُرَكَاءَ الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ ۖ وَخَرَقُوا لَهُ بَنِينَ وَبَنَاتٍ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَصِفُونَ
اور لوگوں نے جنات کو اللہ کے ساتھ خدائی میں شریک قرر دے لیا، (٣٩) حالانکہ اللہ نے ہی ان کو پیدا کیا ہے۔ اور مجھ بوجھ کے بغیر اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں تراش لیں۔ (٤٠) حالانکہ اللہ کے بارے میں جو باتیں یہ بناتے ہیں وہ ان سب سے پاک اور بالاوبرتر ہے۔
(96) جب عالم علوی اور سفلی سے اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت و حکمت پر دلائل پیش کردیئے گئے اور اس کی دی ہوئی انواع و اقسام کی نعمتوں کا ذکر ہوچکا اور یہ ثابت کردیا گیا کہ عبادت کا مستحق صرف اسی کی ذات ہے، تو اب مشر کین کی زجرو توبیخ اور ان کے شرکیہ اعمال کی تر دید کی جا رہی ہے،، چونکہ مشرکین نے بتوں کی پرستش جنوں کے حکم سے کی اس لیے انہوں نے گویا جنوں کی عبادت کی، حالانکہ جب اللہ کے علاوہ کوئی خالق نہیں، تو بلاشبہ وہی بلاشرکت غیرے ہر قسم کی عبادت کا مستحق ہے، آیت میں ان لوگوں کی گمراہی بیان کی گئی ہے، جو اللہ کے بارے میں افتراپردازی کرکے کسی کو اللہ کا بیٹا یا بیٹی بتاتے تھے، جیسا کہ یہود عزیر (علیہ السلام) کو اور نصاری عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا سمجھتے تھے، اور مشر کین عرب فرشتوں کے بارے میں اعتقاد رکھتے تھے کہ وہ اللہ کی بیٹاں ہیں، اللہ تعالیٰ اس قسم کے تمام حادث و ناقص صفات سے یکسر پاک ہے۔