أُولَٰئِكَ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ۚ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَٰؤُلَاءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُوا بِهَا بِكَافِرِينَ
وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب، حکمت اور نبوت عطا کی تھی۔ (٣١) اب اگر یہ (عرب کے) لوگ اس (نبوت) کا انکار کریں تو (کچھ پروا نہ کرو، کیونکہ) اس کے ماننے کے لیے ہم نے ایسے لوگ مقرر کردیئے ہیں جو اس کے منکر نہیں۔ (٣٢)
(83) اللہ تعالیٰ نے ان انبیاء کرام کو آسمانی کتابیں دیں، اور علم و نبوت کی نعمت سے نوازا۔ مفسر ابو السعود نے لکھا ہے کہ یہاں آسمانی کتابیں دینے، سے مراد ان میں موجود حقائق کی تفہیم اور تمام بڑے امور کا احاطہ ہے۔ اس لیے کہ ان میں سے بعض پر کوئی متعین کتاب نازل نہیں ہوئی تھی، اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ اگر کفار قریش رسول اللہ (ﷺ) اور قرآن کریم کا انکار کرتے ہیں تو وہ گو یا گذشتہ تمام انبیاء اور آسمانی کتابوں کا انکار کرتے ہیں، اور ان کے اس انکار کی اللہ کو کوئی پرواہ نہیں، کیونکہ اس نے تو ان دونوں پر ایمان لانے کے لیے صحابہ کرام اور مؤمنین کی جماعت کو پیدا کردیا ہے، جو ان پر ایمان لے آئے ہیں، اور ان پر اور دین اسلام پر جان نثار کرنے کے لیے ہمہ دم تیار رہتے ہیں۔