قُلْ إِنِّي عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَكَذَّبْتُم بِهِ ۚ مَا عِندِي مَا تَسْتَعْجِلُونَ بِهِ ۚ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۖ يَقُصُّ الْحَقَّ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الْفَاصِلِينَ
کہو کہ : مجھے اپنے پروردگار کی طرف سے ایک روشن دلیل مل چکی ہے جس پر میں قائم ہوں، اور تم نے اسے جھٹلا دیا ہے، جس چیز کے جلدی آنے کا تم مطالبہ کر رہے ہو وہ میرے پاس موجود نہیں ہے۔ (٢٢) حکم اللہ کے سوا کسی کا نہیں چلتا۔ وہ حق بات بیان کردیتا ہے، اور وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔
(55) مشرکین مکہ نبی (ﷺ) سے بطور استہزاء کہتے تھے کہ اگر تم سچے ہو تو وہ عذاب جس سے ہمیں ڈراتے ہو آکیوں نہیں جاتا؟ اسی کے جواب میں اللہ تعا لی نے کہا : اے میرے رسول ! آپ کہہ دیجئے کہ اللہ نے بذریعہ وحی جو شر یعت میرے پا س بھیجی ہے، اس کی حقانیت کا مجھے پورا یقین ہے، اور تم لوگ اسے جھٹلارہے ہو، تم جس عذاب کے لیے جلدی کررہے ہو وہ میری قدرت و اختیار میں نہیں ہے، کہ میں اسے فورا لے آؤں اس میں تعجیل یا تاخیر کا تعلق اللہ کے فیصلہ سے ہے اس نے کسی عظیم حکمت کے پیش نظر ہی اسے مؤخر کردیا ہے، لیکن اس کا واقع ہونا ضروری ہے۔