قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ
(اے پیغمبر !) ان سے کہو : میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کا (پورا) علم رکھتا ہوں، اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں (١٧) میں تو صرف اس وحی کی اتباع کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے۔ کہو کہ : کیا ایک اندھا اور دوسرا بینائی رکھنے والا دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟ پھر کیا تم غور نہیں کرتے؟
(49) اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے کہا کہ مشرکین مکہ آپ سے کبھی نشانیاں طلب کرتے ہیں، کبھی کوئی سوال کرتے ہیں، تو آپ ان سے کہہ دیجئے کہ اللہ نے روزی کے خزانے میرے حوالے نہیں کردیئے ہیں، کہ میں تمہاری خواہش کے مطابق تمہیں دیتا رہوں، اور پہاڑ کو سونے میں بدلتا رہوں۔ اور نہ میں غیب جانتا ہوں کہ قیامت یا نزول عذاب وغیرہ کا وقت بتا دوں، اور نہ میں فرشتہ ہوں کہ مافوق العا دہ کرتبوں کا مظاہرہ کرتارہوں، میں صرف اس وحی کی اتباع کرتاہوں جو اللہ کی طرف سے مجھ پر نازل ہوتی ہے۔ اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ نابینا اور بینا، یعنی گمراہ اور ہدایت یافتہ برابر نہیں ہو سکتے، اس لیے اے مشرکین مکہ ! تم لوگ اللہ کی نشانیوں میں غور کرکے رشد وہدایت کی راہ کیوں نہیں اختیار کے لیتے ؟! کلمہ "وحی "جس طرح قرآن کریم کو شامل ہے۔ اسی طرح نبی کریم (ﷺ) کی احادیث مبارکہ کو بھی شامل ہے، اللہ تعالیٰ سورۃ نجم کی آیات (3/4) میں فرمایا ہے İوَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى (3) إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىĬمیرے رسول اپنی خواہش کے مطابق نہیں بولتے، بلکہ وہی کچھ کہتے ہیں جو بذریعہ وحی ان پر نازل ہوتا ہے "اور سورۃ انعام آیت (50) میں فرمایا ہے :İإِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَى إِلَيَّĬ کہ میں تو صرف وحی کی اتباع کرتا ہوں "اور سورۃ نحل (44) میں فرمایا ہے :İلِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْĬ تاکہ آپ لوگوں کے سامنے اس وحی کو بیان کردیں جو آپ پر نازل ہوتی ہے، اور صحیح حدیث میں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا ہے " مجھے قرآن کریم اور اسی کے مانند (یعنی حدیث) دی گئی ہے