سورة الانعام - آیت 36

إِنَّمَا يَسْتَجِيبُ الَّذِينَ يَسْمَعُونَ ۘ وَالْمَوْتَىٰ يَبْعَثُهُمُ اللَّهُ ثُمَّ إِلَيْهِ يُرْجَعُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بات تو وہی لوگ مان سکتے ہیں جو (حق کے طالب بن کر) سنیں۔ جہاں تک ان مردوں کا تعلق ہے ان کو تو اللہ ہی قبروں سے اٹھائے گا، پھر یہ اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(39) آیت (25) میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین کی یہ صفت بتائی تھی کہ ان کے دلوں پر پردہ پڑا ہے، اس لیے قرآن کریم سنتے بھی ہیں تو اس سے انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچتا، اسی کو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں دوسرے انداز میں بیان کیا ہے کہ یہ مشرکین مردوں کے مانند ہیں، ان سے ایمان کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے ؟ ایمان تو وہ لوگ لائیں گے جو زندہ ہوں گے اور جو اللہ اور رسول کی باتیں غور سے سنیں گے اور ان سے عبرت حاصل کریں گے، انہیں حیوانوں کی زندگی تو ملی ہے، لیکن ان کے دل عقائد فاسدہ اور اخلاق رذیلہ کے زہر سے مرچکے ہیں اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ کفار چونکہ نہ سنتے ہیں اور نہ جواب دیتے ہیں اس لیے مردہ ہیں، انہیں اللہ تعالیٰ قیامت کےدن دو بارہ اٹھائے گا، اور اس کے سامنے پیش کئے جائیں گے اس وقت وہ ان کے اعمال کا بد لا چکائے گا۔