سورة البقرة - آیت 75

أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(مسلمانو !) کیا تم توقع رکھتے ہو کہ یہ لوگ (کلام حق پر غور کریں گے اور اس کی سچائی پرکھ کر) تمہاری بات مان لیں گے حالانکہ ان میں ایک گروہ ایسا تھا جو اللہ کا کلام سنتا تھا اور اس کا مطلب سمجھتا تھا لیکن پھر بھی جان بوجھ کر اس میں تحریف کردیتا تھا (یعنی اس کا مطلب بدل دیتا تھا)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

122: یہود کے دلوں کی سختی بیان کرنے کے بعد، اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو خطاب کیا کہ کیا اب بھی تم لوگ امید کرتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے دین میں داخل ہوجائیں گے؟ ان کے آباء و اجداد کی تاریخ یہ ہے کہ تورات کو سنتے تھے، اچھی طرح سمجھتے تھے اور پھر اسے بدل دیتے تھے، حلال کو حرام اور حرام کو حلال بنا دیتے تھے حق کو باطل اور باطل کو حق بتاتے تھے۔ ان کا بھی حال ایسا ہی ہے۔ یہ اپنے آباء واجداد سے کسی طرح کم نہیں ہیں اس لیے ان سے کیسے امید کی جاسکتی ہے کہ یہ دین اسلام میں داخل ہوجائیں گے۔