وَهُوَ اللَّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَفِي الْأَرْضِ ۖ يَعْلَمُ سِرَّكُمْ وَجَهْرَكُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ
اور وہی اللہ آسمانوں میں بھی ہے، اور زمین میں بھی۔ وہ تمہارے چھپے ہوئے بھید بھی جانتا ہے اور کھلے ہوئے حالات بھی، اور جو کچھ کمائی تم کر رہے ہو، اس سے بھی واقف ہے۔
(5) آسمانوں اور زمین میں صرف وہی ذات باری تعالیٰ عبادت کے لائق ہے، وہ دلوں میں کھٹکنے والی باتوں اور اعضاء وجوارح کے تمام اعمال کی خبر رکھتا ہے، اور انسان جو بھی خیر وشر کرتا ہے، وہ ان سب کو جانتا ہے۔ سورۃ زخرف کی آیت (84) میں بھی اسی مفہوم کو بیان کیا گیا ہے۔ جہمیہ نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر جگہ موجود ہے۔ لیکن اکثر مفسرین نے اس قول کی تردید کی ہے، اور کہا ہے کہ اللہ عرش پر اس کیفیت کے ساتھ مستوی ہے جو اس کی عظمت وجلال کے لائق ہے البتہ اس کا علم ہر چیز کو محیط ہے وہ اپنے علم کے ذریعہ ہر جگہ ہے۔ اس آیت کا صحیح معنی بیان کرنے میں اہل سنت مفسرین کے کئی اقوال ہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ آسمانوں اور زمین میں صرف اسی کی عبادت کی جاتی ہے اسی کو "اللہ" کہا جاتا ہے، اور سوائے کافر جن وانس کے سبھی اسی کو خوف ور جا کی حالت میں پکارتے ہیں۔ دوسرا قول یہ ہے کہ وہ اللہ ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کے ظاہر و باطن کو جانتا ہے۔ اور تیسرا قول یہ ہے کہ آسمانوں میں صرف وہی (اللہ) ہے اس کے بعد نیا جملہ ہے کہ وہ زمین میں تمہارے ظاہر وباطن کو جانتا ہے۔