يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
اے ایمان والو ! اللہ نے تمہارے لیے جو پاکیزہ چیزیں حلال کی ہیں ان کو حرام قرار دنہ دو، اور حد سے تجاوز نہ کرو۔ یقین جانو کہ اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ (٥٨)۔
(109) ترمذی نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے پاس آیا اور کہا کہ جب میں گوشت کھاتاہوں تو عورت کی خواہش ہوتی ہے اور میری شہوت ابھر آتی ہے اس لئے میں نے اپنے اوپر گوشت کو حرام کرلیا ہے یہ آیت نازل ہوئی۔ صحیحین میں انس (رض) سے مروری ہے کہ بعض صحابہ کرام نے امہات المؤمین سے آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے خفیہ اعمال صالحہ کے بارے میں دریافت کیا، اور ان میں سے کسی نے کہا، گوشت نہیں کھاؤں گا۔ اور کسی نے کہا میں شادی نہیں کروں گا، اور کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا، نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو جب اس کی اطلاع ہوئی تو آپ نے فرمایا : کچھ لوگ ایسا ایسا کہتے ہیں، حالانکہ میں روزہ رکھتاہوں اور افطار کرتاہوں اور جاگتاہوں اور گوشت کھاتاہوں، اور شادی کرتاہوں، جو شخص میری سنت سے اعراض کرے گا وہ مجھ میں سے نہیں ہوگا " امام شافعی رحمہ اللہ اور جمہور علماء کا مذہب ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے اوپر کھانے پہنے کی چیز یا لباس یا کسی اور چیز کو حرام کرلیتا ہے، تو وہ حرام نہیں ہوجاتی اور نہ اس پر کوئی کفارہ ہے۔ (علماء نے عورت کی تحریم کو اس سے مستثنی قرار دیا ہے) اس لئے کہ آیت کا حکم مطلق ہے اور اس لئے کہ جس صحابی نے (ترمذی کی گذشتہ روایت کے مطابق) اپنے اوپر گوشت کو حرام بنا لیا تھا، اسے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے کفارہ کا حکم نہیں دیا۔ امام ابو حنیفہ اور امام احمد رحمہما اللہ کا مذہب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی چیز کو اپنے اوپر حرام کرلیتا ہے تو وہ چیز حرام ہوجائے گی، اور اسے کھانے سے کفارہ لازم ہوگا، امام شوکانی کہتے ہیں کہ یہ مذہب اس آیت کے خلاف ہے، اور صحیح احادیث کے بھی خلاف ہے۔