وَلَوْ كَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوهُمْ أَوْلِيَاءَ وَلَٰكِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ
اگر یہ لوگ اللہ پر اور نبی پر اور جو کلام ان پر نازل ہوا ہے اس پر ایمان رکھتے تو ان (بت پرستوں) کو دوست نہ بناتے، لیکن (بات یہ ہے کہ) ان میں زیادہ تعداد ان کی ہے جو نافرمان ہیں۔
106۔ یہ آیت یہود مدینہ کے بارے میں ہے کہ وہ مکہ کے مشرکین اور مدینہ کے منافقین کے ساتھ دوستی گانٹھتے ہیں، اور ان کی مدد کرتے ہیں یہ جانتے ہوئے کہ وہ لوگ تورات کی تعلیمات کے مطابق کافر ہیں اور ان سے دوستی کرنا حرام ہے، اسی لیے اللہ نے ان کے اس فعل شنیع کا انجام یہ بتایا کہ اللہ ان سے ناراض ہوگیا، اور روز قیامت وہ دائمی عذاب میں ہوں گے۔ اس کے بعد اللہ نے ان کے فعل شنیع پر مزید نکیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر وہ اپنے ایمان میں صادق ہوتے تو کافروں اور منافقوں کو اپنا دوست نہ بناتے۔