سورة المآئدہ - آیت 60

قُلْ هَلْ أُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِّن ذَٰلِكَ مَثُوبَةً عِندَ اللَّهِ ۚ مَن لَّعَنَهُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْهِ وَجَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوتَ ۚ أُولَٰئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضَلُّ عَن سَوَاءِ السَّبِيلِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر ان سے) کہو کہ : کیا میں تمہیں بتاؤں کہ (جس بات کو تم برا سمجھ رہے ہو) اس سے زیادہ برے انجام والے کون ہیں؟ یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے پھٹکار ڈالی، جن پر اپنا غضب نازل کیا، جن میں سے لوگوں کو بندر اور سور بنایا، اور جنہوں نے شیطان کی پرستش کی، وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا بھی بدترین ہے اور وہ سیدھے راستے سے بھی بہت بھٹکے ہوئے ہیں۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

83۔ عیب کیا ہے؟ اور کس میں پایا جاتا ہے؟ اسے اس آیت میں بیان کیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے فرمایا، آپ کہہ دیجئے کیا میں تمہیں بتا دوں کہ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک بدترین بدلہ کسے ملے گا؟ وہ تم لوگ ہوگے جن کی صفات یہ ہیں کہ اللہ نے ان پر لعنت بھیج دی، ان پر اس کا ایسا غضب نازل ہوا کہ پھر وہ کبھی بھی ان سے راضی نہ ہوگا، ان میں بہتوں کو بندر اور سور بنا دیا، اور بالآخر حالت بایں جا رسید کہ انہوں نے شیطان کی پرستش شروع کردی۔ حقیقت یہ ہے کہ تم سے زیادہ برے ٹھکانے والا اور تم سے زیادہ راح حق سے برگشتہ کون ہوسکتا ہے؟