وَكَيْفَ يُحَكِّمُونَكَ وَعِندَهُمُ التَّوْرَاةُ فِيهَا حُكْمُ اللَّهِ ثُمَّ يَتَوَلَّوْنَ مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۚ وَمَا أُولَٰئِكَ بِالْمُؤْمِنِينَ
اور یہ کیسے تم سے فیصلہ لینا چاہتے ہیں جبکہ ان کے پاس تورات موجود ہے جس میں اللہ کا فیصلہ درج ہے؟ پھر اس کے بعد (فیصلے سے) منہ بھی پھیر لیتے ہیں (٣٨) دراصل یہ ایمان والے نہیں ہیں۔
59۔ یہود کی اس بات پر اظہار تعجب ہے کہ وہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر ایمان نہ لانے کے باوجود ایک خاص مقصد کے لیے انہیں فیصل قرار دیتے ہیں۔ اگر ان کا مقصد اللہ کے حکم پر عمل کرنا ہوتا تو وہ حکم تورات میں پہلے سے موجود ہے۔ تورات میں اس خاص حکم کا پایا جانا اس بات کے منافی نہیں ہے کہ اس میں بہت سی تحریف کردہ باتیں بھی موجود ہیں۔ اسے تورات تو عرف عام یا اس کی اصل کے اعتبار سے یا اس اعتبار سے کہا گیا کہ اس میں حقیقی تورات کی بہت سی باتیں موجود ہیں۔