يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
اے ایمان والو ! ایسے بن جاؤ کہ اللہ ( کے احکام کی پابندی) کے لیے ہر وقت تیار ہو (اور) انصاف کی گواہی دینے والے ہو، اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصافی کرو۔ انصاف سے کام لو، یہی طریقہ تقوی سے قریب تر ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ یقینا تمہارے تمام کاموں سے پوری طرح باخبر ہے۔
29۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں کو حکم دیا کہ وہ اس کے تمام حقوق ادا کرتے رہیں، حق کی گواہی دیتے رہیں، اور کسی قوم کی عداوت انہیں ناانصافی پر آمادہ نہ کرے، اس کے بعد اللہ نے عدل و انصاف کا حکم دیا، کیونکہ یہ بات تقوی کے زیادہ قریب ہے، اور نصیحت کی کہ وہ اللہ سے ڈرتے رہیں، اس لیے کہ اللہ بندوں کے تمام کرتوتوں کی خبر رکھتا ہے۔