يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمُ الرَّسُولُ بِالْحَقِّ مِن رَّبِّكُمْ فَآمِنُوا خَيْرًا لَّكُمْ ۚ وَإِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
اے افراد نسل انسانی ! بلاشبہ الرسول (یعنی پیغمبر اسلام) تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس سچائی کے ساتھ آگیا ہے (اور اس کی سچائی اب کسی کے جھٹلائے جھٹلائی نہیں جاسکتی) پس ایان لاؤ کہ تمہارے لیے (اسی میں بہتری ہے اور (دیکھو) اگر تم کفر کرو گے تو آسمان و زمین میں جو کچھ ہے، سب اللہ ہی کے لیے ہے۔ (تمہاری شقاوت خود تمہارے ہی آگے آئے گی اور (یاد رکھو) اللہ (سب کچھ) جاننے والا، اور (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے
156۔ اس آیت کریمہ میں تمام بنی نوع انسان کے لیے اعلان عام ہے کہ خاتم النبیین ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں، اور آپ دین حق لے کر دنیا والوں کی ہدایت کے لیے آئے ہیں، اللہ نے فرمایا، اے لوگو ! تمہاری بہتری اسی میں ہے کہ تم ان پر ایمان لے آؤ، اور اگر تم کفر کی راہ اختیار کرو گے، تو جان لو کہ آسمان و زمین اسی کی ملکیت ہے، اور وہ تمہیں عذاب دینے پر قادر ہے، بعض علماء نے اس کی تفسیر یوں کی ہے کہ اگر تم کفر کرو گے تو جان لو کہ وہ تم سے بے نیاز ہے، نہ تمہارے کفر سے اسے کوئی نقصان پہنچے گا، اور نہ تمہارے ایمان سے کوئی فائدہ۔