لَّٰكِنِ الرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ مِنْهُمْ وَالْمُؤْمِنُونَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ ۚ وَالْمُقِيمِينَ الصَّلَاةَ ۚ وَالْمُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالْمُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أُولَٰئِكَ سَنُؤْتِيهِمْ أَجْرًا عَظِيمًا
لیکن (اے پیغمبر) ان میں سے جو لوگ (کتاب اللہ کے) علم میں پکے ہیں، تو وہ اور مسلمان (ان گمراہیوں سے اپنی راہ الگ رکھتے ہیں۔ وہ) اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو تم پر نازل ہوئی ہے اور ان تمام کتابوں پر بھی جو تم سے پہلے نازل ہوچکی ہیں اور وہ جو نماز قائم کرنے والا ہیں، زکوۃ ادا کرنے والے ہیں، زکوۃ ادا کرنے والے ہیں، اور اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، تو ایسے ہی لوگ ہیں جنہیں ہم عنقریب ان کا اجر عطا فرمائیں گے۔ ایسا اجر جو بہت ہی بڑا اجر ہوگا
150۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ یہ آیت عبداللہ بن سلام، ثعلبہ بن سعید، زید بن سعید اور اسد بن عبید کے بارے میں نازل ہوئی تھی، جنہوں نے یہودیت سے تائب ہو کر اسلام کو قبول کرلیا تھا، اور رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو بحیثیت آخری رسول تسلیم کرلیا تھا۔ راسخ فی العلم پر سورۃ آل عمران کی آیت 7 کے ضمن میں تفصیل کے ساتھ لکھا جا چکا ہے اور مؤمنون سے مراد یا تو اہل کتاب کے مؤمنین ہیں یا مہاجرین و انصار یا وہ تمام لوگ جو رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر ایمان لے آئے۔