سورة النسآء - آیت 159

وَإِن مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) اہل کتاب میں (یعنی یہودیوں میں سے جنہوں نے میسح سے انکار کیا) کوئی نہ ہوگا جو اپنی موت سے پہلے (حقیقت حال پر مطلع نہ ہوجائے اور) اس پر (یعنی مسیح کی صداقت پر) یقین نہ لے آئے۔ ایسا ہونا ضروری ہے (کیونکہ مرنے کے وقت غفلت و شرارت کے تمام پردے ہٹ جاتے ہیں اور حقیقت نمودار ہوتی ہے) اور قیامت کے دن وہ (اللہ کے حضور) ان پر شہادت دینے والا ہوگا

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

148۔ اس آیت کے معنی میں علمائے تفسیر کے دو اقوال ہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ ہر یہودی و نصرانی اپنی موت سے پہلے جب حالت نزاع میں ہوگا تو عیسیٰ (علیہ السلام) پر ضرور ایمان لے آئے گا، لیکن اس وقت کا ایمان کام نہ آئے گا، محمد بن الحنفیہ، عکرمہ، مجاہد اور محمد بن سیرین وغیرہم کا یہی قول ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ جب عیسیٰ (علیہ السلام) آخری زمانہ میں آسمان سے نازل ہوں گے اور دجال کو قتل کریں گے تو اس دور کا ہر یہودی و نصرانی ان کی وفات سے پہلے اس بات پر ایمان لے آئے گا، کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو یہودیوں نے نہ قتل کیا تھا اور نہ پھانسی دی تھی۔ اس وقت دین اسلام کے علاوہ تمام ادیان ختم ہوجائیں گے، اور تمام یہود و نصاری عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرح دین اسلام کی پیروی کریں گے، ابن جریر کہتے ہیں کہ یہی قول زیادہ صحیح ہے۔ ابن کثیر نے بھی اسی قول کی تائید کی ہے۔ بخاری و مسلم نے ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، عنقریب ابن مریم تمہارے پاس انصاف اور فیصلہ کرنے والے کی حیثیت سے آئیں گے، صلیب کو توڑیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، جزیہ کو ساقط کردیں گے (یعنی صرف اسلام کو قبول کریں گے) اور مال کی اس قدر بہتات ہوجائے گی کہ کوئی آدمی صدقہ قبول نہیں کرے گا، اس زمانہ میں ایک سجدہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہوگا۔ ابو ہریرہ (رض) نے نے کہا اگر چاہو تو یہ آیت پڑھو (اور پھر یہی آیت پڑھی) مسند احمد میں ابوہریرہ (رض) سے مروی ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس زمانہ میں اسلام کے علاوہ دیگر تمام ادیان کو ختم کردے گا، اور عیسیٰ (علیہ السلام) چالیس (دن، مہینہ یا سال) زندہ رہیں گے، اس کے بعد ان کا انتقال ہوجائے گا، اور مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھیں گے، صحیح مسلم میں نواس بن سمعان کی روایت ہے کہ وہ دمشق میں مشرقی مینارہ کے پاس اتریں گے۔ حافظ ابن کثیر نے بہت سے صحابہ کرام سے متعدد احادیث نقل کی ہے جن میں عیسیٰ (علیہ السلام) کے نزول کی صفت اور جگہ کا ذکر آیا ہے کہ وہ دمشق میں مشرقی مینارہ کے پاس فجر کی نماز کے وقت اتریں گے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ قیامت کے دن (عیسی علیہ السلام) اہل کتاب کے بارے میں ان کے ان اعمال کے مطابق گواہی دیں گے جن کا انہوں نے آسمان پر اٹھائے جانے سے پہلے مشاہدہ کیا تھا اور جن کا مشاہدہ زمین پر دوبارہ اترنے کے بعد کریں گے۔ قتادہ کہتے ہیں کہ عیسیٰ شہادت دیں گے کہ انہوں نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا، اور اللہ کے لیے اپنی عبودیت کا اقرار کریں گے۔