إِن تُبْدُوا خَيْرًا أَوْ تُخْفُوهُ أَوْ تَعْفُوا عَن سُوءٍ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ عَفُوًّا قَدِيرًا
تم بھلائی کی کوئی بات ظاہر طور پر کرو، یا چھپا کر کرو، یا کسی کی برائی سے درگزر کرو (ہر حال میں تمہارے لیے نیکی و احسان کا اجر ہے، اور دیکھو) اللہ بھی (ہر طرح کی) قدرت رکھتا ہوا (برائیوں سے) درگزر کرنے والا ہے
141۔ جس پر زیادتی ہوئی ہو اس کے لیے یہ جائز قرار دیا گیا کہ وہ اپنا قضیہ حاکم کے سامنے پیش کرے، لیکن اس آیت کریمہ میں اس سے بہتر اور افضل بات کی طرف رہنمائی کی گئی ہے کہ اگر کوئی شخص تمہارے ساتھ برائی کرے، اور تم اسے معاف کردو، تو تمہارے ذہن میں یہ بات رہنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو معاف کرتا ہے، حالانکہ وہ انتقام لینے پر قادر ہے، اس لیے اگر تم بھی قدرت ہونے کے باوجود معاف کردیتے ہو، تو یقین رکھو کہ اللہ کھلے اور پوشیدہ سب کچھ کو جانتا ہے، وہ تمہیں کبھی ضائع نہیں کرے گا، اور تمہیں اس کا اچھا سے اچھا بدلہ دے گا۔ امام احمد اور امام مسلم نے ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ مال صدقہ کرنے سے کم نہیں ہوتا، اور جو شخص دوسروں کو معاف کردیتا ہے اللہ اس کو عزت دیتا ہے، اور جو شخص اللہ کے لیے تواضع اختیار کرتا ہے، اللہ اسے رفعت و بلندی عطا کرتا ہے۔