مَّن كَانَ يُرِيدُ ثَوَابَ الدُّنْيَا فَعِندَ اللَّهِ ثَوَابُ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ سَمِيعًا بَصِيرًا
جو کوئی دنیا کا ثواب چاہتا ہے تو (اسے معلوم ہونا چاہیے کہ) اللہ کے پاس دنیا اور آکرت، دونوں کا ثواب موجود ہے (اور وہ دونوں کی بخشش رکھتا ہے وہ (سب کچھ سنے والا اور دیکھنے والا ہے
128۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں کو حصول آخرت کی ترغیب دلائی ہے کہ بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو صرف دنیاوی فائدوں کی خواہش کرتے ہیں، جیسے مجاہد جہاد کے ذریعہ حصول غنیمت کی نیت کرے، حالانکہ اللہ تعالیٰ کے پاس دنیاوی فائدوں کے ساتھ اخروی فائدہ بھی ہے، تو بندہ کیوں نہ دونوں طلب کرے، یا ان میں سے افضل کو طلب کرے، قرآن کریم میں اس معنی کی اور بھی آیتیں آئی ہیں، جن میں اللہ تعالیٰ نے بیان کیا ہے کہ جو شخص اللہ سے صرف دنیا چاہتا ہے اسے اللہ دنیا دیتا ہے، اور جو دنیا و آخرت دونوں چاہتا ہے، اسے اللہ دونوں دیتا ہے۔