سورة قریش - آیت 2
إِيلَافِهِمْ رِحْلَةَ الشِّتَاءِ وَالصَّيْفِ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
(یعنی) گرمی اور سردی کے سفروں سے مانوس ہونے کی وجہ سے
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(2)اللہ تعالیٰ نے اس سورت میں قریش کو انہی نعمتوں کی یاد دلائی ہے اور کہا ہے کہ ہم نے ابرہہ اور اس کی فوج کے ساتھ ایساا اس لئے کیا تاکہ اہل قریش تجارت کے لئے بے خوف و خطر شام و یمن کا سفر کرتے رہیں اور کوئی ان پر حملہ نہ کرے۔ قریش کے لوگ سال میں دوبارہ تجارتی سفر کرتے تھے، سردی کے زمانے میں یمن اور گرمی میں شام جاتے تھے اور اپنا تجارتی مال بیچ کر وہاں سے کھانے پینے کی چیزیں لاتے تھے اور سال بھر آرام سے مکہ مکرمہ میں زندگی گذارتے تھے۔ جس نے ان اسفار کے ذریعہ ان کی روزی کا انتظام کیا، اور اہل حرم ہونے کے سبب انہیں خوف و ہراس سے نجات دی، نہ کوئی ان پر حملہ کرتا ہے اور نہ ہی کوئی ان سے قتال کی سوچتا ہے۔