إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ
مگر ہاں وہ نفوس قدسیہ جوقوانین الٰہیہ پر ایمان لائے اور اعمال صالحہ اختیار کیے ایک دوسرے کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ذریعے سے دین حق کی وصیت کرتے رہے، نیز صبر واستقامت کی بھی انہوں نے تعلیم دی ہے۔
(3) اس خسارے اور گھاٹے سے صرف وہی لوگ بچیں گے جن کے اندر چار صفات پائی جائیں گی : 1: اللہ تعالیٰ نے جن باتوں پر ایمان لانے کا حکم دیا ہے، ان پر ایمان لائیں۔ 2: عمل صالح کریں، یعنی بھلائی کے جتنے کام ہیں ان کو بجا لائیں، چاہے ان کا تعلق اللہ کے حقوق سے ہو، یا بندوں کے حقوق سے اور چاہے وہ واجب ہوں یا مسنون یا مستحب ۔ 3: جس ایمان اور عمل صالح کی باتیں اوپر بیان کی گئی ہیں، ان کی وہ آپس میں ایک دوسرے کو نصیحت کریں اور ان پر عمل کی رغبت دلائیں۔ 4:اللہ تعالیٰ کی اطاعت و بندگی بجا لانے اور نواہی سے اجتناب میں جو تکلیف اور زحمت اٹھانی پڑے، اس پر ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کریں، نیز ان دیگر تکلیفوں اور مصیبتوں پر بھی ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کریں جو اللہ کی تقدیر ہوتی ہے اور جنہیں اللہ کے سوا کوئی ٹال نہیں سکتا۔ جس بندے میں یہ چاروں صفات پائی جائیں گی وہ خسارے سے بچا رہے گا اور دونوں جہان میں فوز عظیم کا حقدار بنے گا۔