سورة النسآء - آیت 122

وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ وَعْدَ اللَّهِ حَقًّا ۚ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام انجام دیے، تو ہم انہیں (راحت اور سرور ابدی کے ایسے) باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی (اور اس لیے وہ کبھی خشک ہونے والے نہیں) وہ ہمیشہ انہی باغوں میں رہیں گے۔ یہ اللہ کا وعدہ حق ہے۔ اور اللہ سے بڑھ کر بات کہنے میں سچا اور کون ہوسکتا ہے

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

119۔ شیطان کی عبادت کرنے والے مشرکین کا انجام بیان کرنے کے بعد رحمن کی عبادت کرنے والے اہل توحید کا انجام بیان کیا جا رہا ہے اور مشرکوں کے ساتھ شیطان کے جھوٹے وعدوں کے مقابلہ میں موحدین کے لیے اللہ تعالیٰ کے سچے وعدوں کا ذکر کیا جا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ کے وعدہ سے زیادہ سچا وعدہ کس کا ہوسکتا ہے، رسول اللہ (ﷺ) جب خطبہ دیتے تھے تو کہتے تھے، ان اصدق الحدیث کلام اللہ و خیر الہدی ھدی محمد کہ سب سے سچی بات اللہ کی بات ہے، اور سب سے اچھی ہدایت محمد (ﷺ) کی ہدایت ہے (مسلم، نسائی)