فَأَمَّا الْإِنسَانُ إِذَا مَا ابْتَلَاهُ رَبُّهُ فَأَكْرَمَهُ وَنَعَّمَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَكْرَمَنِ
انسان کا حال تو یہ ہے کہ جب اسکا پروردگار اس کے ایمان کو اس طرح آزماتا ہے کہ اسے دنیا میں عزت اور نعمت عطا فرماتا ہے تو وہ فورا خوش ہوجاتا ہے اور کہتا ہے کہ میرا پروردگار میرا اعزاز واکرام کرتا ہے
(15)لیکن اکثر و بیشتر لوگوں کی نگاہوں میں دنیا ہی سب کچھ ہوتی ہے اور آخرت سے یکسر غافل ہوتے ہیں، اسی لئے اللہ تعالیٰ جب انہیں مال و جائیداد دے کر آزماتا ہے، تو بجائے اس کے کہ وہ اپنے قول و عمل کے ذریعہ رب العالمین کاشکر ادا کریں اور اس کے لئے تواضع اور انکساری میں جھک جائیں، خوشی میں آپے سے باہر نکل جاتے ہیں اور اترانے لگتے ہیں اور لوگوں سے کہنے لگتے ہیں کہ ہم اللہ کے نزدیک باعزت ہیں جبھی تو اس نے ہمیں ان نعمتوں سے نوازا ہے انہیں یہ بات سوچنے کی توفیق ہی نہیں ہوتی کہ رب العالمین انہیں آزما رہا ہے۔