سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى
پاکی بیان کر اپنے رب کی جو سب سے اوپر ہے (١، ٢)۔
(1) اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) اور آپ کی امت کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے رب کی پاکی بیان کریں، اعلان کریں کہ باری تعالیٰ اولاد، بیوی اور ہر شریک سے پاک ہے، اس کا کوئی ساجھی نہیں، اور نہ اس کا کوئی ہم نام ہے، اس کا نام کسی گندی جگہ پر نہ لیا جائے اور جب بھی اس کا نام لیا جائے تو غایت اجلال و احترام کے ساتھ، کیونکہ وہ اپنی تمام مخلوق سے اعلیٰ وا رفع ہے اور سب اس کے نیچے ہے، وہ ہر چیز پر قاہر و غالب ہے اور سب پر اسی کا حکم نافذ ہوتا ہے سورۃ الصافات آیت(180)میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ﴿سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ Ĭ ” اے میرے نبی ! آپ کا رب جو بہت بڑی عزت والا ہے، وہ ہر اس بات سے پاک ہے جو مشرکین اس کے بارے میں بیان کرتے ہیں“ سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر اور حاکم وغیرہ نے ابن عباس، ابن عمر، ابن الزبیر وغیرہم سے روایت کی ہے کہ جب یہ حضرات نماز میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى Ĭ پڑھتے تو اس کے بعد ” سبحان ربی الاعلی“ کہتے انتہی۔ یعنی اس آیت کریمہ میں آپ (ﷺ) کو جو حکم دیا گیا تھا کہ وہ اپنے ارفع و اعلیٰ رب کی پاکی بیان کریں اس کو فوراً بجالاتے ہوئے کہتے کہ میرا اعلیٰ وا رفع رب تمام عیوب و نقائص سے پاک ہے۔