سورة النسآء - آیت 84

فَقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ لَا تُكَلَّفُ إِلَّا نَفْسَكَ ۚ وَحَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ عَسَى اللَّهُ أَن يَكُفَّ بَأْسَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ وَاللَّهُ أَشَدُّ بَأْسًا وَأَشَدُّ تَنكِيلًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پس (اے پیگمبر) تم اس بات کی بالکل پروا نہ کرو کہ یہ لوگ تمہارا ستاھ دیتے ہیں یا نہیں) تم اللہ کی راہ میں جنگ کرو، کہ تم پر تمہاری ذات کے سوا اور کسی کی زمہ داری نہیں اور مومنوں کو بھی جنگ کی ترگیب دو۔ عجب نہیں کہہ بہت جلد اللہ منکرین حق کا زور اور تشدد روک دے اور اللہ کا زور سب سے زیادہ قوی اور سزا دینے میں وہ سب سے زیادہ سخت ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

91۔ گذشتہ آیتوں کی طرح اس آیت کا تعلق بھی عہد نبوی میں جنگی سیاست سے ہے، اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے کہا کہ اگر منافقین آپ کی اطاعت نہیں کرتے تو نہ کریں، آپ اللہ کی راہ میں جہاد کیجئے، آپ اپنی ذات کے ذمہ دار ہیں، اللہ آپ کی مدد کرے گا فوج کے افراد نہیں۔ اگر اللہ چاہے گا تو آپ اکیلے ہوں گے، اور دشمنوں پر آپ کو اللہ غلبہ دے گا، اور مسلمانوں کو جہاد پر ابھارئیے جیسا کہ نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے میدانِ بدر میں مجاہدین کی صفیں درست کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ اس جنت کو پانے کے لیے کھڑے ہوجاؤ جس کی کشادگی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ (مسلم) اس کے بعد اللہ نے وعدہ کیا کہ وہ مسلمانوں پر کفار مکہ کے ظلم و ستم کا سلسلہ ختم کرنے کے لیے اپنے رسول اور مسلمانوں کو ان پر مسلط کردے گا، انہیں شکست ہوگی اور وہ تتر بتر ہوجائیں گے، چنانچہ اللہ کا وعدہ پورا ہوا، اور جزیرہ عرب اور مرور زمانہ کے ساتھ فارس اور روم کی سرزمین پر اسلام کا جھنڈا لہرانے لگا۔