وَذَرْنِي وَالْمُكَذِّبِينَ أُولِي النَّعْمَةِ وَمَهِّلْهُمْ قَلِيلًا
اور انہیں ان کے حال پر زیادہ نہیں تو تھورے دنوں کے لیے چھوڑ دو، پھر دیکھو کہ حق کے یہ جھٹلانے والے، جوطرح طرح کی خوشحالیوں اور دنیوی عزتوں میں اپنے تئیں پاکر بڑے ہی متکبر اور مغرور ہوگئے ہیں
(11)مفسرین نے لکھا ہے کہ آیت(11) ان دس قریشیوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی جنہوں نے میدان بدر میں لشکر کفار کو کھانا کھلایا تھا۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) سے کہا ہے کہ مکہ کے ارباب عیش و عشرت کافروں کا معاملہ آپ مجھ پر چھوڑ دیجیے، آپ ان کی فکر نہ کیجیے۔ ان سے نمٹنے کیلئے میں آپکی طرف سے کافی ہوں اور میں آپ کا انتقام ان سے ضرور لوں گا۔ حاکم اور بیہقی نے (دلائل میں) عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ اس آیت کے نزول کے کچھ ہی دنوں کے بعد جنگ بدر واقع ہوئی تھی۔ شوکانی نے ﴿وَمَهِّلْهُمْ قَلِيلًا Ĭ کا دوسرا مفہوم یہ بیان کیا ہے کہ ” مرنے کے وقت تک آپ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجیے“ اور اسے راجح قرار دیا یہ، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد والی آیتوں میں عذاب آخرت کا ذکر کیا ہے ۔