وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ لَّهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ۖ وَنُدْخِلُهُمْ ظِلًّا ظَلِيلًا
اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کو ہم ایسے باغات میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہاں ان کے لیے پاکیزہ بیویاں ہوں گی، اور ہم انہیں گھنی چھاؤں میں داخل کریں گے۔ (٤٠)
64۔ اس آیت کریمہ میں نیک بختوں کے مآل و انجام کا ذکر ہے کہ جو لوگ محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )، قرآن کریم، اور جملہ آسمانی کتابوں اور رسولوں پر ایمان لے آئیں گے، اور عمل صالح کریں گے، تو اللہ انہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور جن میں وہ ہمیشہ کے لیے رہیں گے، اور وہاں انہیں پاکیزہ بیویاں ملیں گی، اور وہ گھنی چھاؤں کے نیچے آرام کریں گے، بخاری و مسلم میں ابو سعید خدری (رض) کی مرفوع روایت ہے کہ جنت میں ایک ایسا درخت ہے جس کے نیچے ایک گھوڑ سوار سو سال تک چلے گا اور اس کی مسافت طے نہیں کر پائے گا