فَمَالِ الَّذِينَ كَفَرُوا قِبَلَكَ مُهْطِعِينَ
پس اے نبی، ان کافروں کو کیا ہوگیا ہے
(36)نبی کریم (ﷺ) کے زمانے میں پائے جانے والے کفار و مشرکین ہر روز آپ کو دیکھتے تھے، آپ کے ذریعہ صادر ہونے والے معجزات کا مشاہدہ کرتے تھے اور ان کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت ہوتی تھی، لیکن ان تمام چیزوں کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا تھا۔ وہ گروہوں اور جماعتوں کی شکل میں آپ کی دعوت سے راہ فرار اختیار کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کافروں کی اسی قساوت قلبی اور شقاوت و بدبختی پر ان دونوں آیتوں میں حیرت کا اظہار کیا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ المدثر آیات (49/50/51)میں فرمایا ہے : ﴿فَمَا لَهُمْ عَنِ التَّذْكِرَةِ مُعْرِضِينَ كَأَنَّهُمْ حُمُرٌ مُّسْتَنفِرَةٌ فَرَّتْ مِن قَسْوَرَةٍ Ĭ ” انہیں کیا ہوگیا ہے کہ نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں گویا کہ وہ بد کے ہوئے گدھے ہیں، جوشیر سے بھاگے ہوں۔