أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُم ۚ بَلِ اللَّهُ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے آپ کو بڑا پاکیزہ بتاتے ہیں؟ حالانکہ پاکیزگی تو اللہ جس کو چاہتا ہے عطا کرتا ہے، اور (اس عطا میں) ان پر ایک تاگے کے برابر بھی ظلم نہیں ہوتا۔ (٣٦)
56۔ اس آیت کریمہ میں یہود و نصاریٰ کی مذمت کی گئی ہے، جو ہمیشہ اپنی پاکی بیان کرتے رہتے تھے۔ کہتے تھے کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں اور یہ کہ جنت میں یہود و نصاری کے علاوہ دوسرے لوگ داخل نہیں ہوں گے اور یہود نے یہ بھی کہا کہ ہم آگ میں صرف چند دن کے لیے ڈالے جائیں گے، اسی طرح کے اور بھی بزعم خود اچھے ہونے کے دعوے کرتے رہتے تھے اللہ نے ان لوگوں کا رد کیا کہ اپنا تزکیہ خود کرلینے سے آدمی اچھا نہیں بن جاتا، اللہ جسے چاہتا ہے، پہلے اسے ایمان و عمل صالح کی توفیق دیتا ہے، پھر اس کے نتیجہ میں اس کا تزکیہ کرتا ہے۔ بخاری نے ابو موسیٰ اشعری (رض) سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے ایک آدمی کو کسی کی بہت زیادہ تعریف کرتے سنا، تو آپ نے فرمایا:کہ تم نے اس آدمی کی پیٹھ توڑ دی۔