سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا فَتَرَى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَىٰ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍ
جسے اللہ تعالیٰ نے برابر سات راتیں اور آٹھ دن ان پر چلائے رکھا، آپ (اگر وہاں ہوتے تو) دیکھتے کہ وہاں اس طرح پچھڑے پڑے تھے جیسے کھجور کے کھوکھلے تنے ہوں
(7) اللہ تعالیٰ نے اس آندھی کو ان پر سات راتوں اور آٹھ دنوں کے لئے مسلط کردیا تھا، جو مسلسل چلتی رہی اور ان کو بیخ و بن سے ختم کرتی رہی چنانچہ ان کی لاشوں کے اس طرح ڈھیر لگ گئے جیسے کھجوروں کے کھوکھلے درخت جڑ سے اکھڑ کر زمین پر گرے پڑ ےہو تے ہیں، جیسا کہ سورۃ القمر آیت(20) میں آیا : İ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ مُّنقَعِرٍĬ ” گویا کہ وہ جڑسے کٹے ہوئے کھجور کے تنے ہیں۔ یحیی بن سلام کہتے ہیں : کلمہ ” الخاویۃ“ میں اشارہ ہے کہ ان کے اجسام روحوں سے اس طرح خالی تھے جیسے کھجور کے کھوکھلے درخت ہوتے ہیں۔