سورة القلم - آیت 16

سَنَسِمُهُ عَلَى الْخُرْطُومِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اچھا دیکھو تو ہم عنقریب اس کے ناکڑے (ناک) پر داغ لگائیں گے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

آیت(16) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم اس کی پیشانی پر ایسا برا نشان ڈال دیں گے کہ وہ جب تک زندہ رہے گا اس نشان کے ذریعہ پہچانا جائے گا، جیسے وہ شخص ہوتا ہے جس کی ناک کاٹ دی جاتی ہے، جو بھی اسے دیکھتا ہے اس کے ناگوار منظر سے متاثر ہوتا ہے۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ اس سے مراد خنس بن شریق ہے، جو دراصل قبیلہ ثقیف کا تھا، لیکن اسے بنی زہرہ سے ملا دیا گیا تھا ایک دوسراقول ہے کہ اس سے مراد ولید بن مغیرہ ہے، اس کے باپ نے اس کی پیدائش کے اٹھارہ سال بعد اس کا دعویٰ کیا تھا کہتے ہیں کہ میدان بدر میں اس کی ناک پر ایک کاری ضرب لگی تھی جس کا گہرا نشان زندگی بھر اسکی ناک پر باقی رہا۔ بعض مفسرین کا خیال ہے کہ İ سَنَسِمُهُ عَلَى الْخُرْطُومِ Ĭ کا تعلق روز قیامت سے ہے، یعنی اللہ تعالیٰ اس دن اس کی پیشانی پر ایک ایسا قبیح المنظر نشان پیدا کر دے گا کہ وہ دیگر کافروں سے بالکل الگ پہچانا جائے گا، اس لئے کہ اس نے دنیا میں نبی کریم (ﷺ) سے تمام کافروں سے بڑھ کر عداوت کی تھی۔