وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ
اور (دیکھو) صبر اور نماز (کی قوتوں) سے (اپنی اصلاح میں) مدد لو لیکن نماز ایک ایسا عمل ہے جو (انسان کی رحت طلب طبیعت پر) بہت ہی کٹھن گزرتا ہے۔ البتہ جن لوگوں کے دل اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں
98: بنی اسرائیل کو گذشتہ آیتوں میں حب دنیا اور حب مال سے بچنے کی نصیحت کی گئی، جو بغیر صبر و ثبات کے حاصل نہیں ہوسکتی۔ اسی لیے اللہ نے اس آیت میں انہیں صبر اور نماز کی تلقین کی۔ صبر کے بغیر تو کوئی کار خیر وجود میں نہیں آسکتا۔ اور نماز کا لب لباب اللہ کے حضور دل کا جھکاؤ ہے جو ایمان و عمل کے میدان میں ثبات قدمی کے لیے سب سے بڑی مددگار ہے۔ 99: جن کے دل کے اندر اللہ کے لیے جھکاؤ نہیں ہوتا، ان کے اوپر نماز بہت بھاری ہوتی ہے، اور جو آخرت پر یقین رکھتے ہیں، نماز میں انہیں سکون ملتا ہے۔