سورة الطلاق - آیت 11

رَّسُولًا يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِ اللَّهِ مُبَيِّنَاتٍ لِّيُخْرِجَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ قَدْ أَحْسَنَ اللَّهُ لَهُ رِزْقًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ایک ایسا رسول جو تم کو اللہ کی آیات پڑھ کر سناتا ہے جو احکام الٰہی کو واضح کرنے والی ہیں تاکہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئے اور جو بھی اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے اللہ اسے جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی یہ لوگ ان میں ہمیشہ رہیں گے بے شک اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے عمدہ رزق تیار کررکھا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(11) میں ” ذکر“ سے مراد اکثر مفسرین کے نزدیک ” قرآن کریم“ ہے اور آیت (11) میں ” رسولا“ فعل محذوف ” ارسلنا“ کا مفعول ہے، اور اس سے مراد نبی کریم (ﷺ) ہیں اور مقصود مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ کا احسان عظیم یاد دلانا ہے کہ اس نے ان کی ہدایت کے لئے قرآن کریم نازل فرمایا اور نبی کریم (ﷺ) کو مبعوث کیا جو قرآن کی صریح آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں ان کا مفہوم و معنی بیان کرتے ہیں اور صراط مستقیم پر چلنے کی دعوت دیتے ہیں، تاکہ ایمان لانے والوں اور عمل صالح کرنے والوں کو کفر و شرک اور معاصی کی ظلمتوں سے نکال کر اسلام کی روشنی میں لاکھڑا کردیں۔ آیت (11) کے دوسرے حصہ میں جس کی ابتدا سے ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ نے ایمان اور عمل صالح والوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان جنتوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہاں انہیں بہت ہی عمدہ روزی عطا کرے گا جو کبھی منقطع نہیں ہوگی۔