سورة المنافقون - آیت 7

هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا عَلَىٰ مَنْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّىٰ يَنفَضُّوا ۗ وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ کے پاس رہتے ہیں ان پر خرچ نہ کرو تاکہ وہ (کود بخود ہی) منتشر ہوجائیں حالانکہ زمین و آسمان کے تمام خزانے اللہ ہی کے ہیں لیکن منافقین اتنی بات بھی نہیں سمجھتے

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(7) عبداللہ بن ابی نے غفاری اور خزرجی کے جھگڑے کے بعد انصار سے کہا تھا کہ ” تم لوگ مکہ کے ان کنگالوں پر خرچ کرنا بند کر دو، تو یہ چلتے پھرتے نظر آئیں گے“ اللہ تعالیٰ نے اس کی اور اس جیسے دیگر منافقین کی سرزنش کرتے ہوئے فرمایا کہ آسمانوں اور زمین کے خزانے اللہ کی ملکیت ہیں، وہی جسے چاہتا ہے روزی دیتا ہے، پھر یہ منافق کیسے دعویٰ کرتا ہے کہ اگر وہ صحابہ کرام پر خرچ نہیں کرے گا، تو سب بھوک سے پریشان ہو کر محمد کے پاس سے تتر بتر ہوجائیں گے حقیقت یہ ہے کہ مرض نفاق کی وجہ سے ان کے دل اندھے ہوگئے ہیں، اسی لئے اتنی ظاہر و باہر بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی ہے۔