لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ
نیز ان اموال فے میں) ان فقراء ومہاجرین کا بھی حق ہے جو اپنے گھروں اور جائدادوں سے نکال باہر کیے گئے وہ اللہ کے فضل اور اس کی رضامندی کے طلب گار ہیں اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی حمایت میں لگے رہتے ہیں یہی لوگ حقیقت راست باز ہیں (٥)
(6) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ مال فئی میں جن لوگوں کا گزشتہ آیت میں حق بتایا گیا ہے، ان میں سب سے زیادہ اہتمام اور ہمدردی کے مستحق وہ مہاجر فقراء ہیں جنہوں نے اللہ کی رضا اور اس کے دین کی مدد کے لئے اپنا گھر بار چھوڑ دیا اور مدینہ اس حال میں پہنچے کہ ان کے پاس نہ کھانے کے لئے روٹی تھی اور نہ تن ڈھانکنے کے لئے کپڑا اور چونکہ ان کے اخلاص عمل کے ذریعہ ان کے دعوے ایمان کی تصدیق ہوتی تھی، ان کا انگ انگ بتا رہا تھا کہ انہوں نے سب کچھ صرف اللہ کے لئے لٹایا ہے، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے انہیں ” صادقین“ کے لقب سے نوازا۔