سورة الحشر - آیت 6

وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان کے جو مال اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو بطور فے عطا کیے ان پر نہ تم نے گھوڑے دوڑائے ہیں اور نہ اونٹ، بلکہ اللہ تعالیٰ جن پر چاہتا ہے اپنے رسولوں کو مسلط کردیتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری طرح قدرت رکھتا ہے (٤)۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(5) بعض صحابہ نے چاہا کہ بنی نضیر کے چھوڑے ہوئے اموال دیگر اموال غنیمت کی طرح ان کے درمیان تقسیم کردیئے جائیں، حالانکہ وہ اموال غنیمت نہیں تھے، اس لئے کہ اس کے لئے صحابہ کو جنگ نہیں کرنی پڑی تھی اور نہ دور دراز کا سفر کرنا پڑا تھا، بلکہ صرف دو میل کی مسافت پیدل چل کر بنی نضیر کے محلات تک پہنچ گئے اور انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا اور اللہ نے ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا، اس لئے بغیر کسی مزاحمت کے صرف چند دنوں کے بعد سب کچھ چھوڑ کر وہاں سے کوچ کر گئے ایسے مال کو فقہ اسلامی کی اصطلاح میں ” مال فئی“ کہا جاتا ہے اور وہ مال غنیمت کی طرح تقسیم نہیں کیا جاتا بلکہ نبی کریم (ﷺ) کو اختیار تھا کہ وہ جیسے چاہیں اس میں تصرف کریں۔