وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوا الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ
اور ایسا نہ کرو کہ حق کو باطل کے ساتھ ملا کر مشتبہ بنا دو اور حق کو چھپاؤ حالانکہ تم جانتے ہو حقیقت حال کیا ہے؟
95: یہاں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو حق وباطل کو خلط ملط کرنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ کے بارے میں کتمانِ حق سے منع فرمایا ہے، اس لیے کہ ہونا تو یہ چاہئے کہ اہل علم واہل کتاب باطل کی تردید کریں اور حق کو ظاہر کریں، لوگوں کو بتائیں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے سچے رسول ہیں، تاکہ ہدایت چاہنے والے ہدایت حاصل کریں، گمراہ لوگ حق کی طرف رجوع کریں اور سوسائٹی میں مخالفین حق کے خلاف حجت قائم ہو، کیوں کہ جو لوگ ایسا کریں گے وہی قوموں کے رہنما اور رسلوں کے نائب ہوں گے اور جو حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط کریں گے اور کتمانِ حق سے کام لیں گے، وہ جہنم کی طرف بلانے والے ہوں گے، اس لیے کہ لوگ دینی امور میں علماء کی ہی پیروی کرتے ہیں، اس لیے اے اولادِ یعقوب، تم اپنے لیے دو راہوں میں سے ایک راہ اختیار کرلو۔