سورة الرحمن - آیت 33

يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَن تَنفُذُوا مِنْ أَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ فَانفُذُوا ۚ لَا تَنفُذُونَ إِلَّا بِسُلْطَانٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے مجمع جن وانس اگر تمہاری طاقت میں ہے کہ زمین اور آسمانوں کے مدبرات وملکوت کے اندر سے اپنی راہ پیدا کرکے آگے نکل جاؤ تو ترقی کی اس انتہا کے لیے بھی کوشش کردیکھو، مگر بغیر سلطان الٰہی کے کچھ بھی نہ کرسکو گے اور یاد رکھو کہ وہ قوت تمہارے بس میں نہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(15) آیت (31) میں بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے بندوں کو ان کے اچھے اور برے اعمال کا بدلہ ضرور دے گا، اسی مناسبت سے اس آیت کریمہ میں ان سے کہا جا رہا ہے کہ باری تعالیٰ اس دن مجرمین کو ان کے برے اعمال کی سزا دینی چاہے گا، تو وہ ہرگز اس سے بچ کر کہیں نہیں بھاگ سکیں گے، اس لئے کہ بغیر قوت و غلبہ اور قہر جبروت کے یہ ممکن نہیں کہ کوئی آسمانوں اور زمین کی وسعتوں سے نکل کر کہیں اور چلا جائے اور اللہ کو عاجز بنا دے اور یہ قوت و جبروت دنیا اور آخرت میں اللہ کے سوا کسی کو حاصل نہیں، اسلئے اس کے قبضہ قدرت سے نکل کر نہ دنیا میں کہیں کوئی بھاگ سکتا ہے اور نہ آخرت میں۔ اور یہ تحذیر اور تہدید یقیناً اللہ کی ایک نعمت ہے کہ اللہ کا فرمانبردار بندہ طاعت و بندگی میں مزید کوشاں ہوتا ہے، اور نافرمان اپنی نافرمانی سے باز آجاتا ہے، حالانکہ وہ اگر چاہتا تو گناہگاروں پر اچانک عذاب نازل کردیتا، اور توبہ کی مہلت نہ دیتا